بلیک ہولز ہمیشہ سے فلکیات کے سب سے پراسرار اجسام میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی بے پناہ کشش ثقل ہر چیز کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، یہاں تک کہ روشنی بھی اس کے قریب جا کر نکل نہیں سکتی۔ لیکن 1974 میں، اسٹیفن ہاکنگ نے ایک حیران کن نظریہ پیش کیا جسے “بلیک ہول ایوپریشن تھیوری” یا “ہاکنگ ریڈی ایشن” کہا جاتا ہے۔ اس نظریے کے مطابق، بلیک ہول وقت کے ساتھ ساتھ توانائی خارج کرتے ہیں اور بالآخر مکمل طور پر ختم ہو سکتے ہیں۔ یہ نظریہ نہ صرف کوانٹم میکینکس بلکہ عمومی اضافیت کے اصولوں کے لیے بھی ایک نیا چیلنج بن کر سامنے آیا۔
ہاکنگ ریڈی ایشن: بلیک ہول کی توانائی کیسے خارج ہوتی ہے؟
ہاکنگ ریڈی ایشن ایک کوانٹم مکینیکل مظہر ہے جو بلیک ہول کے ایونٹ ہورائزن کے قریب ہوتا ہے۔ کوانٹم میکینکس کے اصولوں کے مطابق، خلا میں ہر وقت ذرات اور ضد ذرات کی جوڑیاں پیدا اور فنا ہو رہی ہوتی ہیں۔ لیکن جب یہ جوڑیاں بلیک ہول کے کنارے بنتی ہیں، تو ان میں سے ایک ذرہ بلیک ہول میں گر سکتا ہے جبکہ دوسرا باہر نکل جاتا ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں، بلیک ہول آہستہ آہستہ توانائی کھو دیتا ہے۔
یہی توانائی “ہاکنگ ریڈی ایشن” کہلاتی ہے، اور اگر بلیک ہول مسلسل یہ توانائی خارج کرتا رہے تو وہ بالآخر مکمل طور پر بخارات بن کر ختم ہو جائے گا۔ لیکن یہ عمل انتہائی سست رفتار ہے اور بڑے بلیک ہولز کے لیے اس میں کائناتی وقت لگ سکتا ہے۔
کیا بلیک ہول واقعی مکمل طور پر ختم ہو سکتے ہیں؟
اگر ہاکنگ ریڈی ایشن کا نظریہ درست ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بلیک ہولز ہمیشہ کے لیے موجود نہیں رہ سکتے۔ جیسے جیسے وہ توانائی خارج کرتے ہیں، ان کی کمیت گھٹتی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں ان کا سائز بھی کم ہوتا جاتا ہے۔ جب وہ ایک مخصوص حد تک پہنچ جاتے ہیں، تو ایک دھماکہ خیز مرحلے میں داخل ہو کر مکمل طور پر ختم ہو سکتے ہیں۔
تاہم، ابھی تک ہاکنگ ریڈی ایشن کا کوئی مشاہدہ نہیں کیا جا سکا ہے۔ اس کا مشاہدہ کرنے کے لیے ہمیں ایسے چھوٹے بلیک ہولز کی تلاش کرنی ہوگی جو اپنی آخری زندگی کے مراحل میں داخل ہو چکے ہوں، جو کہ فی الحال ایک مشکل کام ہے۔
بلیک ہول کے ختم ہونے کے اثرات اور implications
اگر بلیک ہول واقعی بخارات بن سکتے ہیں، تو اس کے فلکیات اور کائنات کی فزکس پر گہرے اثرات ہوں گے:
- انفارمیشن پیراڈوکس: اگر بلیک ہول تبخیر ہو جاتا ہے، تو کیا اس میں جانے والی معلومات ہمیشہ کے لیے ختم ہو جاتی ہیں؟ کوانٹم مکینکس کے مطابق معلومات کبھی ضائع نہیں ہو سکتی، جبکہ عمومی اضافیت اس کے برعکس کہتی ہے۔ یہ سائنسی برادری کے درمیان ایک بڑی بحث کا موضوع ہے۔
- کائنات میں چھوٹے بلیک ہولز: اگر ابتدائی کائنات میں چھوٹے بلیک ہولز پیدا ہوئے ہوں، تو وہ اب تک بخارات بن چکے ہوں گے، یا ان کا مشاہدہ ممکن ہو سکتا ہے۔
- توانائی کے اخراج کا امکان: اگر بلیک ہولز واقعی توانائی خارج کرتے ہیں، تو کیا ہم مستقبل میں انہیں توانائی کے ذرائع کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں؟ یہ ایک دلچسپ سوال ہے جو سائنسدانوں کو مزید تحقیق پر مجبور کرتا ہے۔
ہاکنگ ریڈی ایشن کے شواہد: سائنس کہاں کھڑی ہے؟
اب تک ہاکنگ ریڈی ایشن کا براہ راست مشاہدہ نہیں ہو سکا ہے، لیکن کچھ تجرباتی کوششیں جاری ہیں:
- لیبارٹری تجربات: کچھ سائنسدان بلیک ہول جیسی خصوصیات رکھنے والے مصنوعی نظام بنا کر اس عمل کو لیبارٹری میں جانچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
- گیما رے مشاہدات: اگر کوئی بلیک ہول اپنے آخری مراحل میں داخل ہو رہا ہو، تو وہ انتہائی شدت والی گیما رے شعاعیں خارج کر سکتا ہے۔ خلا میں ایسے سگنلز کی تلاش جاری ہے۔
- ثقلی موجوں کا مشاہدہ: جدید دور میں کشش ثقل کی لہروں کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے، جس سے بلیک ہول کے رویے کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
کیا ہم بلیک ہولز کو کنٹرول کر سکتے ہیں؟
سائنس فکشن میں بلیک ہولز کو توانائی کے ذرائع یا سفر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ انتہائی خطرناک اور بے قابو اجسام ہیں۔ تاہم، کچھ نظریاتی ماڈلز میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر ہم کوانٹم گریویٹی کو مکمل طور پر سمجھ لیں، تو شاید مستقبل میں بلیک ہولز کو قابو میں لانا ممکن ہو۔
لیکن یہ ایک دور دراز کی بات ہے، کیونکہ فی الحال ہم بلیک ہول کے بنیادی اصولوں کو ہی پوری طرح نہیں سمجھ سکے ہیں۔ ہاکنگ ریڈی ایشن کے ثبوت ملنے کے بعد ہی اس سلسلے میں کوئی واضح قدم اٹھایا جا سکے گا۔
خلاصہ: بلیک ہول ایوپریشن تھیوری کا مستقبل
بلیک ہولز کے تبخیر ہونے کا نظریہ فلکیات اور نظریاتی فزکس کے لیے ایک زبردست چیلنج ہے۔ اگر یہ درست ثابت ہوتا ہے، تو یہ ہمیں کائنات کی فطرت اور بنیادی قوانین کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔ تاہم، اس کے لیے مزید تجرباتی شواہد درکار ہیں۔ آنے والی دہائیوں میں، جدید دوربینوں اور تجرباتی مشاہدات کے ذریعے اس پراسرار عمل کے بارے میں مزید جاننے کے امکانات ہیں۔
*Capturing unauthorized images is prohibited*